جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا : سیف خالد | احمد سلیم
احمد سلیم کو ترقی پسند موضوعات پر سنجیدہ کام کرنے میں ایک امتیازی حیثیت حاصل کم یہ ہے کے اپنے اپنے مشاعری اور نثر میں کام پر اور اپنے باغیانہ خیالات کے باعث بہت جسے مصائب کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ اس لیے احمد سلیم کے لیے یہ قطعا مشکل نہیں تھا کہ وہ سیف خالدی انتخاب کردہ راہ کے پیچے محرک مجبوریوں کو کچھ پاتے اور ان کی ایسی کی تصویر کی کرتے جس تے جس سے سیف کی زندگی کے خدو خال بہت واضح نظر آتے ہیں۔
احمد سلیم نے گہری حقیق کے ذریعے سیف کی زندگی کے دور کو اجاگر کیا ہے۔ اپنے نقطہ نظر کو جا کر کرانے کے لیے انھوں نے متعلقہ تظیموں کی قراردادوں اور سرکار کی مد بھی لی ہے۔ احمد سلیم نے سیف خالد کی سوشلسٹ cause کے ساتھ نظریاتی وفاداری کی سی کو بھی نمایاں کیا ہے اور سیف کی اس صلاحیت کو بھی اجاگر کیا ہے جس کے ذریعے مودہ ریاستی جبر کے ذریعے دبائی جانے والی جد و جہد کی جگہ مزاحمت کی نئی شکلوں کو تلاش : کرنا جانتے تھے۔ اس طرح سیف خالد کی زندگی کی نمایاں خصوصیات کو اجاگر کرتے وئے اس سلیم نے بائیں بازو کی چار دہائیوں 1980-1950 کی سیاسی تاریخ بھی بیان کی ہے جب سر کال کے لیے ممکن نہ تھا کہ بائیں بازو پر پابندیوں اور جبر کے بغیر وہ کئے بنیادی اور جمہوری حقوق کی پامالی کا سوچ بھی سکتے۔
آئی اے رحمان